Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر24

احمد نے نئی آئی ڈی سے حنان کو کال کی۔۔مگر حنان کال پک نہی کر رہا تھا۔۔بہت دیر تک احمد لگا تار کال کرتا گیا۔۔آخر کال کال پک کر لی گئی۔ہیلو۔۔۔حنان کی نیند میں ڈوبی آواز آئی۔۔۔۔!!!!!!!
ہیلو ملک حنان۔۔۔؟؟؟ احمد نے تصدیق کرنا چاہی۔۔کہ واقعی یہ حنان ہے یا کوئی اور ہے۔۔!!!!
حنان نے فون کان سے ہٹا کر ایک نظر فون پر ڈالی میسینجر پر احمد نام کی آئی ڈی سے کال تھی۔۔جی میں ہی ہوں ملک حنان۔۔۔میں نے پہچانا نہی آپ کو۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ہممممم اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آپ مجھے مل گئے ہیں۔۔آخر کار میری تلاش مکمل ہوئی۔۔احمد خوشی سے نڈھال ہو چکا تھا۔۔۔!!!!!
آپ کون ہیں۔۔اور مجھے کیوں تلاش کر رہے تھے۔۔میں آپ کو جانتا نہی ہوں۔۔حنان اٹھ کر کھڑکی سے پردے ہٹاتے ہوئے کھڑکی کے پاس جا رکا۔۔صبح کی روشنی۔۔سورج کی کرنیں اس کے چہرے سے جا ٹکرائیں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
آپ مجھے جان جائیں گے۔۔مجھے اپنا ہی سمجھ لیں آپ۔۔۔کیا میں آپ سے آپ کی وائف منال کے بارے میں کچھ پوچھ سکتا ہوں۔۔۔۔!!!!!!!!!
منال۔۔۔آپ کیسے جانتے ہیں منال کو۔۔اور آپ کو کیسے پتہ کہ منال میری وائف۔۔۔مطلب کیا جانتے آپ منال کے بارے میں۔۔۔حنان تو جیسے نیند سے جاگا تھا ابھی ابھی۔۔۔!!!!!!
آپ ریلیکس ہو جائیں حنان صاحب۔۔بس مجھے ایک بات کا جواب دیں۔۔کیا آپ نے اپنی وائف کو طلاق دے دی ہے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
کیا مطلب ہے آپ کا۔۔۔میں کیوں طلاق دوں گا منال کو میری بیوی ہے وہ۔۔۔کس نے کہ دیا آپ سے ایسا۔حنان کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو چکی تھیں۔۔۔۔!!!!!!!!!
ایسا مجھ سے آپ کی دوسری بیوی ماہم نے کہا تھا۔کل میں نے کال کی تھی آپ کو۔۔۔مگر یہ پتہ چلا کہ آپ نے طلاق دے دی اپنی وائف منال کو۔۔اس کے بعد میری آئی ڈی بلاک کر دی گئی۔۔اور اب میں نئی آئی ڈی سے کال کر رہا ہوں آپ کو۔۔۔!!!!!!!!!!
ماہم کی یہ ہمت۔۔۔مگر آپ مجھے کیوں کال کر رہے تھے۔۔اور ایسا کیا کہا آپ نے ماہم سے کہ اس نے آپ کی آئی ڈی بلاک کر دی۔۔مجھے کچھ سمجھ نہی آ رہیں آپ کی باتیں۔۔۔حنان جھنجلا گیا تھا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
میں نے ان سے یہ کہا تھا کہ وہ حنان کو بتا دیں کہ وہ مجھ سے رابطہ کر لیں۔۔۔مجھے منال کے بارے میں بتانا ہے ان کو۔۔۔میں جانتا ہوں منال کہاں ہے۔۔بس اتنا ہی کہا تھا میں نے۔۔۔!!!!!!!!!
ویٹ۔۔۔۔کیا کہا آپ نے۔۔۔منال کہاں ہے آپ جانتے ہیں۔حنان کو جیسے اپنے کانوں پر یقین نہی آیا۔۔۔کہاں ہے منال۔۔؟؟ آپ بتائیں مجھے۔۔۔حنان تو جیسے پاگل ہو چکا تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
جِی جی حنان صاحب میں جانتا ہوں آپ کی مسز کہاں ہیں۔۔آپ ہمت سے کام لیں۔۔آپ مجھے اپنے حواس میں نہی لگ رہے۔۔اگر ایسے ہی رہا تو کیسے پہنچ پائیں گے اپنی مسز تک۔۔۔احمد مسکراتے ہوئے بولا۔۔وہ سمجھ چکا تھا۔حنان کس قدر محبت کرتا ہے منال کو۔۔!!!!!!!!!!
نہی نہی میں ٹھیک ہوں۔۔آپ مجھے ایڈریس بتائیں۔۔میری بات کروائیں منال سے۔۔۔نہی۔۔بلکہ رہنے دیں آپ منال کو کچھ مت بتانا کہی وہ پھر سے مجھ سے دور نہ چلی جائے۔۔۔آپ اسے کچھ مت بتانا۔۔!!!!!!
جِی ٹھیک ڈونٹ وری۔۔میں انہیں کچھ نہی بتانا چاہتا۔۔میں تو خود سرپرائزڈ کرنا چاہتا ہوں مس منال کو۔۔۔آپ ایسا کریں جلدی سے ائیرلائن ٹکٹ بک کروائیں۔۔اور کراچی پہنچیں۔۔۔!!!!!!!!
ائِیرپورٹ سے میں آپ کو پک کر لوں گا۔۔۔اور ہاں اپنی وائف کے ڈاکومینٹس بھی لیتے آئیے گا۔۔کیونکہ آپ کے ساتھ واپس بھی تو جانا ہے ان کو ٹکٹس کیسے بک کروائیں گے ان کی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
کراچی۔۔۔منال کراچی میں تھی۔۔اور میں بس اسے اسلام آباد میں ڈھونڈتا رہا۔۔۔۔ہممم اوکے۔۔میں ابھی پہلی فلائٹ سے ہہنچتا ہوں۔۔۔۔آپ مجھے اپنا کانٹیکٹ نمبر سینڈ کر دیں۔تا کہ آپ سے رابطہ کر سکوں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
جی ضرور احمد نے کال کاٹ دی۔۔اور اپنا نمبر سینڈ کر دیا حنان کو۔۔چند سیکنڈ بعد حنان کی کال آ گئی اس کے فون پر۔۔۔تو اس نے یہ کہتے ہوئے فون بند کر دیا کہ میں آپ کا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان نے جلدی سے الماری سے اپنے کپڑے نکالے۔واش روم کی طرف بڑھ گیا۔تیار ہو کر جلدی سے اپنا وائلٹ اٹھایا۔آئی ڈی کارڈ رکھا۔۔گاڑی کی چابی اٹھائی اور باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!
نیچے سب ٹی وی لاونج میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔۔مسز ملک آوازیں دیتیں رہ گئیں۔۔حنان ناشتہ کر لو۔۔۔مگر حنان تو آج کسی کی نہی سننے والا تھا۔اس کے دل و دماغ پر تو بس منال کا نام گونج رہا تھا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!؛
وہ بس جلد از جلد منال کے پاس پہچنا چاہتا تھا۔اسے ڈر تھا کہ کہیں منال پھر سے دور نا چلی جائے۔۔اس سے پہلے کہ منال کو اس کے آنے کے بارے میں پتہ چلے۔۔وہ اس سے پہلے اس تک پہنچنا چاہتا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
سب سے پہلے اس نے یہ خوشخبری فہیم کو دی اور اس سے کہا کہ جلدی سے مجھے منال کا آئی ڈی کارڈ لا کر دے۔۔۔جیسے ہی فہیم منال کا آئی ڈی کارڈ لے کر آیا۔۔۔حنان نے گاڑی ائیرپورٹ کے راستے پر موڑ لی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
فہیم بھی ساتھ جانا چاہتا تھا مگر حنان نے اسے روک دیا۔کیونکہ سانیہ بھی اس کے ساتھ تھی۔۔اور اس کی طبیعت بہت خراب تھی۔۔اسے ڈاکٹر پاس لے کر جانا ضروری تھا۔۔اسی لیے فہیم رک گیا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
پری سب کے ساتھ بیٹھی باتیں کر رہی تھی۔۔اس کی کزنز آئی ہوئیں تھیں ناشتہ لے کر۔۔۔جب کہ حیدر ابھی تک کمرے میں ہی بیٹھا تھا لیپ ٹاپ پر کوئی کام کر رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
مسز ملک نے پری کو کہا کہ حیدر کو بلا لائے۔۔تو پری اوپر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔حیدر ابھی بھی لیپ ٹاپ پر مصروف تھا۔۔۔پری کمرے میں آئی تو ایک نظر پری پر ڈالی۔۔اور مسکراتے ہوئے لیپ ٹاپ سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔!!!!!!!!!!!
وہ۔۔ماما بلا رہی ہیں آپ کو۔۔ناشتہ کر لیں۔۔پری حیدر کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا تو بول پڑی۔۔۔!!!!!!!!!
پری کیا کہا تم نے۔۔۔حیدر غصے سے اس کی طرف بڑھا۔۔۔پری گھبرا گئی۔۔اسے لگا جیسے اس نے کچھ غلط کہ دیا۔۔۔!!!!!!!!
ککککیاا مطلب۔۔۔۔کیا کہ دیا میں نے۔۔۔پری ہکلاتے ہوئے بولی۔۔۔حیدر نے اس کے گرد باہوں کا حصار بنا کر اسے اپنے قریب کر لیا۔۔۔یہی جو ابھی کہا ہے۔۔محبت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!!!!
کیا۔۔۔پری ابھی تک اس کی چالاقی نہی سمجھ پائی تھی۔۔یہی جو ابھی ابھی تم نے مجھے آپ کہا۔۔وہ کیا تھا۔۔حیدر مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
تو کیا ہوا۔۔اب آپ ہی کہوں گی ناں۔۔۔پری خود کو چھڑاتے ہوئے بولی۔مگر نا کام رہی۔۔۔!!!!؛
لیکن پہلے تو تم کہتی تھی۔۔اب ایسا کیا ہو گیا کہ اچانک تم سے آپ پر آ گئی۔۔!!!!!!!
کیونکہ پہلے تم تم تھے اور اب آپ۔۔کیونکہ اب ہماری شادی ہو چکی ہے۔۔اور اچھی بیویاں اپنے شوہر کو آپ کہ کر ہی بلاتی ہیں۔۔۔!!!!!!!
اوہ رئیلی۔۔اب تم بیوی بن چکی ہو میری۔۔گڈ۔۔حیدر پری کی طرف جھکا۔۔اس کا ارادہ بھانپتے ہوئے پری نے اپنی ہیل کی نوک اس کے پاوں پر رکھ دی۔۔حیدر نے اسے چھوڑ دیا۔۔۔۔!!!!!!!
پری دروازے کی پاس جا رکی۔۔جلدی آ جائیں سب انتظار کر رہے ہیں آپ کا۔۔۔مسکرا کر آگے بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!!
حیدر اپنا پاوں پکڑتے ہوئے بیڈ پر جا بیٹھا۔۔۔افففف۔یہ لڑکی کبھی نہی سدھرنے والی۔۔آ گئی اپنی ٹون میں واپس۔۔مسکراتے ہوئے حیدر نیچے کی طرف بڑھ گیا۔۔دیکھ لوں گا میں تمہیں۔۔۔نیچے جاتے ہی پری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔پری مسکرا دی۔۔!!!!!!!!!
ارے پری نور کہاں ہے۔۔وہ اوپر گئی تھی تمہیں بلانے۔۔پری کی کزن اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!!!!!
نہی۔۔وہ اوپر تو نہی آئی۔۔۔ہو سکتا ہے اوپر کسی اور کمرے میں چلی گئی ہو اسے کون سا میرے کمرے کا پتہ ہے۔۔میں ابھی دیکھ کر آتی ہوں اس کو تم لوگ ناشتہ شروع کرو۔۔۔!!!!!!!!!؛؛
پری اوپر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔احسن کے کمرے کے پاس سے گزرنے لگی تو اسے نور کے ہنسنے کی آوازیں سنائی دیں۔۔۔تو وہ اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
احسن اور نور کو ایک ساتھ ہنستے دیکھ کر پری کو جیسے شاک لگا۔۔ارے آو آو پری۔۔۔یہ میرے دوست ہیں ڈاکٹر احسن۔۔ہم نے ایک ساتھ ہی ایم بی بی ایس کیا تھا۔۔۔مگر پھر اپنی زندگی میں مصروف ہو گئے۔۔۔!!!!!!!!!
تمہارے گھر آنے کا ایک تو فائدہ ہوا مجھے میرا دوست واپس مل گیا۔۔ورنہ یہ تو بھول ہی چکا تھا مجھے۔۔۔۔پری حیرانگی سے دونوں کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔!!!!!!!!!
وہ آپ لوگ نیچے آ جائیں سب انتظار کر رہے ہیں آپ لوگوں کا۔۔۔پری بولی تو وہ دونوں مسکراتے ہوئے باتیں کرتے نیچے کی طرف بڑھ گئے۔۔پری بھی ان کے ساتھ نیچے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!
جتنا حیران پری ہوئی تھی ان دونوں کو ساتھ دیکھ کر۔۔باقی سب کا بھی وہی حال تھا۔۔۔سب کو نظریں خود پر محسوس ہوئیں تو احسن بول پڑا۔۔۔مام یہ میری دوست ہیں۔۔ڈاکٹر نور۔۔!!!!!!
ایک ساتھ پڑھتے تھے ہم لوگ۔۔۔پھر واپس پاکستان آیا تو اس سے رابطہ نہی ہو سکا۔۔آج اچانک ملاقات ہو گئی۔۔۔احسن نے جیسے صفائی پیش کرنا چاہی۔۔مسز ملک مسکرا دیں۔۔۔۔!!!!!!
ہمممم بہت پیاری بچی ہے ماشااللہ۔۔۔چلو ناشتہ شروع کریں سب۔۔۔بھئی کیا ہو گیا ہے۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں تو سب مسکراتے ہوئے ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئے۔۔۔۔!!!!!!!!
مسز ملک نے ایک نظر دونوں پر ڈالی۔۔اور مسکرا کر ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئیں۔۔۔!!!!!
ناشتہ کرنے کے بعد پری کی کزنز واپس چلی گئیں۔۔جبکہ نور اپنا نمبر احسن سے ایکسچینج کرتے ہوئے۔۔شام کو ملنے کا کہتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔!!!!!!!!!
احسن اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔مسز ملک بھی اس کے پیچھے پیچھے کمرے کی طرف بڑھ گئیں۔۔احسن اچانک ان کو کمرے میں دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔جی مام کوئی کام تھا۔۔۔!!!!!!!
ہاں جی بہت ضروری کام تھا۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔کب سے دوستی ہے تمہاری نور کے ساتھ۔وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولیں۔۔۔!!!!!!!
کیا مام۔۔۔ہم بس دوست ہیں۔۔پچھلے تقریباً چھ سال سے۔۔صرف اچھے دوست ہیں۔۔اور کچھ نہی۔۔آپ جو سمجھ رہی ہیں ویسا کچھ نہی ہے۔۔۔ایک تو یہ پاکستانی مامز بہت شک کرتی ہیں اپنے بیٹوں پر۔۔احسن مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!!
اچھا جی۔۔مسز ملک مسکرا دیں۔۔اور اگر میں کہوں کہ مجھے نور پسند آ گئی ہے تمہارے لیے تو۔۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!!!!!
میرے لیے مطلب۔۔۔اوہ نو مام۔۔۔میرا ابھی شادی کا کوئی ارادہ نہی ہے مام۔۔اور ویسے بھی مجھے نہی لگتا نور اس شادی کے لیے راضی ہو گی۔۔۔ہم بس اچھے دوست ہیں۔۔اور میں نے کبھی سوچا نہی اس بارے۔۔۔اور مجھےشادی کرنی بھی نہی ابھی۔۔!!!!!!!!!!!!!!
ابھی نہی تو کب کرنی ہے شادی۔۔حیدر اور حنان دونوں چھوٹے ہیں تم سے۔۔اور دونوں کی شادی ہو گئی۔۔اب تم اکلوتے کنوارے رہ گئے ہو بس اس گھر میں۔۔بس کرو اب بہت کر لی پڑھائیاں اب اپنی شادی کا سوچوں۔۔۔!!!!!!!!!
بس میں نے کہ دیا۔۔مجھے نور بہت پسند آئی ہے تمہارے لیے۔۔تمہارے بابا سے بات کرتی ہوں اس بارے میں۔۔اور پھر شام کو نور کے پیرنٹس سے بات کرتی ہوں۔۔۔خبردار جو تم نے انکار کیا تو۔۔۔وہ احسن کو وارن کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
لیکن ماما میری بات تو سنیں۔۔احسن بولتا رہ گیا۔۔مگر وہ نہی رکیں۔۔اور کمرے سے باہر نکل گئیں۔میں نے تو کبھی ایسا سوچا ہی نہی نور کے بارے میں۔۔اور نور پتہ نہی کیا سوچے گی جب اسے پتہ چلے گا۔۔!!!!!!!!!!!
اس سے پہلے کہ مام نور کے پیرنٹس سے بات کرے مجھے نور سے بات کرنی پڑے گی۔۔۔اسے انکار کرنا ہو گا اس رشتے سے۔۔۔مجھے نہی کرنی یہ شادی وادی۔ایسے ہی ٹھیک ہوں میں۔۔۔!!!!!!!!!!
احسن نے بہت بار کال کی مگر نور کا نمبر بند جا رہا تھا۔۔آخر کار اس نے تھک ہار کر فون رکھ دیا۔۔شام کو بات کرتا ہوں نور سے۔۔۔!!!!!!!
احمد ابھی ابھی باہر سے آیا تھا۔۔منال اپنے کمرے میں تھی۔۔۔احمد نے اس سے کہا کہ ایک گلاس پانی لا دیں پلیز۔۔۔منال پانی لینے چلی گئی۔۔واپس آئی تو احمد پانی کا گلاس تھام کر مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا دروازہ بند کرتے ہوئے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
اچانک سے منال کے کمرے کی لائٹ بند ہو گئی۔۔اس سے پہلے کہ منال ٹارچ جلاتی۔۔اسے کسی کے کمرے میں ہونے کا احساس ہوا۔۔یہ خوشبو۔۔ابھی وہ یہ سوچ ہی رہی تھی کہ کمرے کی لائٹ آن ہو گئی۔۔۔!!!!!!!!!!
سامنے کھڑے وجود کو دیکھ کر منال ساکت رہ گئی۔۔۔سامنے حنان کھڑا تھا۔۔منال کو لگا جیسے ابھی اس کا دل بند ہو جائے گا۔۔۔منال زرا سا لڑکھڑائی ہی تھی کہ حنان نے آگے بڑھ کر اسے تھام لیا۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
اور منال کو اپنے ساتھ لگا لیا۔۔منال کو ایسے لگا جیسے اس کو منزل مل گئی ہو۔۔حنان چند لمحے منال کو یونہی ساتھ لگائے رکھا۔۔اور ان لمحوں کو محسوس کرنے لگا۔۔۔منال کی حالت بھی حنان جیسی ہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
دونوں بے آواز رو رہے تھے۔۔دونوں کی آنکھوں میں آنسو تھے۔۔مگر آج یہ آنسو غم کے نہی تھے۔۔ملن کی خوشی کے آنسو تھے۔۔۔کچھ دیر بعد حنان نے منال کو خود سے الگ کیا۔۔۔اس کے ماتھے کو چھوا نرمی سے۔۔اور اسے بیڈ پر بٹھاتے ہوئے خود گھٹنوں کے بل اس کے سامنے بیٹھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!
کیوں منال۔۔۔؟؟؟؟ کیوں کیا تم نے ایسا۔۔اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولا۔۔۔ایسی کیا غلطی ہو گئی تھی مجھ سے جس کی اتنی بڑی سزا دی تم نے مجھے۔۔۔!!!!!!!
منال بس چپ چاپ نظریں جھکائے آنسو بہا رہی تھی۔۔وہ کچھ نہی بولی۔۔حنان نے آگے بڑھ کر اس کے آنسو صاف کیے۔۔اور اس کی آنکھوں کو چھوا۔۔منال خود میں سکون اترتا ہوا محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
آج اسے احساس ہو رہا تھا کہ حنان کتنی محبت کرتا ہے اس سے۔۔حنان کے آنسو اس کی محبت کا ثبوت دے رہے تھے۔۔منال نے پلکیں اٹھا کر حنان کی طرف دیکھا۔۔یہ وہ حنان تو نہی تھا۔۔جسے منال چھوڑ کر آئی تھی۔۔۔!!!!!!!!!
آنکھوں پر پڑے ہلکے،بکھرے بال، منال حنان کے سینے میں منہ چھپائے رو دی۔۔۔مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی حنان۔۔۔پلیز مجھے معاف کر دیں۔۔حنان نے اسے خود میں بھینچ لیا۔۔جیسے ڈر ہو کہ کہیں پھر سے نا دور چلی جائے منال اس سے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
بس منال۔۔۔اب اور ایک لفظ نہی بولو گی تم۔۔۔بس مجھ سے ایک وعدہ کرو آج تم۔۔آئیندہ کبھی مجھے چھوڑ کر نہی جاو گی تم۔۔۔حالات چاہے جیسے بھی ہو۔۔تم مجھ پر یقین رکھو گی۔۔۔!!!!!!!!
منال نے سر ہاں میں ہلا دیا۔میں وعدہ کرتی ہوں آپ سے حنان۔۔دوبارہ کبھی ایسی غلطی نہی کروں گی۔۔۔!!!!!!!!
حنان نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے اس کے چہرہ دونوں ہاتھوں میں تھام لیا۔۔۔اور میں بھی وعدہ کرتا ہوں۔کہ کبھی اس رشتے کے درمیان کسی تیسرے وجود کو دخل اندازی نہی کرنے دوں گا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
اور برباد کر دوں گا ان کو جن کی وجہ سے تم مجھ سے دور ہوئی۔۔وعدہ کرتا ہوں میں تم سے۔میں ان کو کبھی سکون سے نہی جینے دوں گا۔۔۔!!!!!
منال پر سکون ہو کر حنان کے سینے پر سر رکھ گئی۔۔حنان بھی ان لمحوں کو محسوس کرنے لگا۔۔اب جا کر اس کے دل کی دھڑکن سنبھلی تھی۔۔اسے یقین ہو چکا تھا کہ منال سچ میں اس کے پاس ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
چلو اب گھر چلیں مسز حنان۔۔۔حیدر اور پری کے ولیمے کا فنکشن اٹینڈ کرنا ہے ہمیں اور اس سے پہلے شاپنگ پر بھی جانا ہے اور پھر پارلر تیار ہونے۔۔تو چلیں پھر۔۔حنان نے منال کی طرف ہاتھ بڑھایا۔۔۔!!!!!!!!!!
منال نے مسکراتے ہوئے حنان کا ہاتھ تھام لیا۔۔اور دونوں کمرے سے باہر نکل گئے۔۔۔سامنے احمد کھڑا مسکرا رہا تھا۔۔اور ساتھ میں شمائلہ آپا بھی تھیں۔۔۔!!!!!!!
منال ان کو دیکھ کر گھبرا گئی۔۔اسے لگا وہ اس سے ناراض ہو گی۔۔۔مگر ایسا کچھ نہی ہوا۔۔وہ مسکراتے ہوئے منال کی طرف بڑھیں۔یہ اچھا نہی کیا تم نے۔۔خیر کوئی بات نہی میں بہت خوش ہوں تمہیں خوش دیکھ کر۔۔۔!!!!!!!!!!!!
احمد نے مجھے سب کچھ بتا دیا تھا۔۔۔مگر میں جان بوجھ کر انجان بنی رہی۔۔۔مجھے فخر ہے اپنے بیٹے پر۔۔۔وہ احمد کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے بولیں۔۔!!!!!!!!!!!!!!
میں آپ دونوں کا بہت شکر گزار ہوں۔۔آپ نے اتنے مہینوں تک میری وائف کا خیال رکھا۔۔اور اپنے گھر میں پناہ دی اسے۔۔اور سہی سلامت میرے حوالے کر دیا۔پتہ نہی آپ کا یہ احسان کیسے اتار سکوں گا میں۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ہمارے ساتھ کھانا کھا کر۔۔احمد بولا تو سب ہنس دئیے۔۔۔آپ جانتی ہیں ماما یہ صبح سے بنا کچھ کھائے گھر سے نکلے ہیں۔۔جب میں نے ان کو کال کی تو یہ سو رہے تھے۔۔۔اور مجھے یقین ہے کہ یہ صبح سے بھوکے ہیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ان کی بھوک تو اپنی وائف سے ملنے کی خوشی میں اڑ ہی گئی ہو گی۔۔ٹھیک کہا نا۔۔مسٹر حنان میں نے۔۔۔!!!!!!!!
حنان مسکرا دیا۔۔جی۔۔۔۔!!!!!
چلیں پھر کھانا کھاتے ہیں۔۔مسکراتے ہوئے سب کھانے کی میز کی طرف بڑھ گئے۔۔کھانا کھانے کے بعد حنان نے ان سے اجازت چاہی۔۔۔تو احمد ایک منٹ ویٹ کہتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
اور حنان کی تصویر منال کی طرف بڑھا دی۔۔اب اس تصویر کو بھول گئیں آپ۔۔اصلی حنان ملتے ہی۔منال نے مسکراتے ہوئے وہ تصویر تھام لی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
حنان بھائی سچ بتاوں تو یہ تصویر ہی ہے جس نے مجھے آپ تک پہنچا دیا۔۔ورنہ یہ محترمہ تو ساری زندگی روتے ہوئے گزار دیتیں۔۔۔!!!!
احمد کی بات پر سب مسکرا دئیے۔۔حنان کو منال کا ہاتھ تھامتے ہوئے باہر کی طرف بڑھا۔۔احمد نے گاڑی باہر نکالی تو منال شمائلہ آپا کے گلے لگتے ہوئے حنان کے ساتھ پچھلی سیٹ پر جا بیٹھی۔۔احمد نے گاڑی ائیرپورٹ کی طرف بڑھا دی۔۔۔!!!!!!!!!
احمد نے ایک نظر بیک مرر سے منال اور حنان پر ڈالی۔۔اور مسکرا دیا۔۔۔پرفیکٹ کپل۔۔دل ہی دل میں مسکراتے ہوئے بولا۔۔اور ان دونوں کی خوشیوں کی دعا مانگی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
ان کو ائیرپورٹ پر ڈراپ کر کے خدا حافظ کہتے ہوئے گاڑی واپس گھر کی طرف موڑ دی۔۔حنان منال کا ہاتھ تھام کر مسکراتے ہوئے ائیرپورٹ کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!

   1
0 Comments